محکمہ انکم ٹیکس نے راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ لالو پرساد یادو سے منسلک
مبینہ بے نامی جائیداد کے سلسلے میں دہلی اور قومی راجدھانی خطہ کے گروگرام
میں 22 ٹھکانوں پر چھاپے مارے ہیں۔ محکمہ نے آج صبح قریب آٹھ بجے سے ہی یہ
چھاپے کی کارروائی شروع کی۔ یہ چھاپے ایک ہزار کروڑ روپے کی مبینہ بے نامی
جائیداد کی خرید و فروخت کے سلسلے میں مارے گئے ہیں۔ بی جے پی لیڈر اور
مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے گزشتہ ہفتے اس مبینہ خرید و فروخت کی جانچ
کرانے کی مانگ کی تھی۔ ان کا الزام ہے کہ مسٹر یادو کی بیٹی میسا بھارتی نے
راجیہ سبھا انتخابات میں دیئے حلف نامہ میں اس مبینہ لین دین کا ذکر نہیں
کیا تھا۔ یہ خرید و فروخت اس دوران کی گئی تھی جب مسٹر یادو سابق وزیر اعظم
منموہن سنگھ کی حکومت میں ریلوے کے وزیر تھے۔ میڈیا کے مطابق زمین سودوں کو لے کر چھاپہ ماری ہوئی ہے۔ الزام ہے
کہ 1 ہزار کروڑ کی بے نامی زمین کا سودا کیا گیا ہے۔ معلومات کے مطابق
کارروائی
کی اطلاع ملنے کے بعد لالو یادو پارٹی رہنماؤں کے ساتھ ہنگامی
میٹنگ کر رہے ہیں۔ وہ میٹنگ کے بعد آگے کی حکمت عملی کا انکشاف کریں گے۔
آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر افسر نے کہا، لالو پرساد یادو اور ان کی
فیملی کے ساتھ لینڈ ڈیل میں ملوث افراد اور تاجروں کی تلاشی لی جا رہی ہے۔
ان پر 1000 کروڑ روپے کی بے نامی جائیداد اور اس پر لگنے والے ٹیکس کی چوری
کا الزام ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس اور پولیس کے جوانوں کے 100 لوگوں کی ایک
ٹیم اس پورے معاملے میں چھاپہ ماری کر رہی ہے۔ چھاپہ ماری کے بعد بہار میں
سیاسی پارا میں اضافہ ہوا ہے۔ بتاتے چلیں کہ پیر کو ہی بی جے پی نے لالو
اور ان کے بیٹے پر زمین کے سودے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ 12 مئی
کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں مرکزی وزیر روی شنکر
پرساد نے مرکز سے معاملے کی جانچ کی مانگ کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ
لینڈ ڈیل تب ہوئی تھی جب لالو پرساد یادو یوپی اے سرکار میں وزیر ریل تھے۔